WEALANDWOE/ خوشحالی اور بدحالی |
تعارف کالم نگار :-
کالم: ملک کی بدحالی اور خوشحالی
تحریر: اولس یار
طالب علم: شعبہ نظمیات و کاروبار
ادراہ: وفاقی اردو یونیورسٹی آرٹس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، کراچی، پاکستان
ادراہ: وفاقی اردو یونیورسٹی آرٹس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، کراچی، پاکستان
WEALANDWOE/ خوشحالی اور بدحالی
کسی بھی ملک کی بدحالی و خوشحالی کاانحصار ملک کی موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر ہوتاہے۔
بدحالی(پاکستان):
پاکستان کی بدحالی کی بنیادی وجوہات کو ختم نہ کرنےیا پھر یوں کہہ لیں کہ اس پر کسی حد تک قابو نہ پانےکی وجہ سےدن بدن غربت کا تناظر بڑھتا جارہا ہےجسکی وجہ سےملک بدحالی کا شکار ہوتا جارہا ہے۔ اگر ہم تاریخ کو تھوڑا پیچھےجاکر دیکھ لیں یعنی قیام پاکستان کےبعد 1948ء سےشروع کریں تو اسوقت بھی لوگ غربت کا شکار رہےہیں معاشی بحران اسوقت کےحساب سے برقرار تھا کیونکہ اسوقت بھی عام عوام کا خون بہایا گیا ملکی بحران بڑھتاگیا اور حکومت وقت لاعلم رہی۔ پھر یہ سلسلہ کچھ آگےجاکر قدر بہتر ہوا اور 1951ء میں معاشی بحران کی شرح 30% ہوئی جس سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوا۔ یہ سلسلہ بہتر چلتا رہا اور پاکستان نے بھی باقی ملکوں کی طرح جرمنی کو چاول کی کی شکل میں ایک کثیر تعداد میں امداد فراہم کی کیونکہ اسوقت جرمنی معاشی بحران کا شکار تھا غربت سےدوچار تھا اور اسکی امداد کرنےمیں پاکستان بھی امداد کرنےوالےممالک کی صف میں شامل ہوا۔ آج جرمنی دنیا کے 90+ ممالک کو اپنی مدد کےتحت چلا رہا ہے اور بدقسمتی سےپاکستان پھر سےمعاشی بحران،بدحالی اور غربت کا شکار ہوا اور پھر یہ سلسلہ آج تک وہیں کا وہیں ہےجسکی وجہ حکومت وقت کی ناکام پالیسیاں اور اپنی خردبرد کرنا ہے۔ آج کا پاکستان 1951ء کےپاکستان سے بلکل مختلف ہےصورتحال یہ ہوگئی ہےکہ غریب مزید غریب ہوتاجارہا ہےاور امیر اپنی ٹانگیں سمیٹنےکانام ہی نہیں لےرہا۔ آج پاکستان کےتعلیم کی شرح 57% ہے، صحت کےاصولوں کی شرح 40% سےبھی کم ہے، غربت و بےروزگاری کی شرح 74% ہے، بنیادی سہولیات پوری نہ ہونےکی شرح 70% ہے۔ دیہی علاقاجات میں تعلیم و صحت جیسی بنیادی ضروریات نہ ہونےکی شرح 80% ہے۔ کیا ایسی صورتحال میں ملک معاشی و اقتصادی ترقی کر سکتاہے؟ ہرگز نہیں!
اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ ان سب کا زمہ دار کون ہے؟ یقنی بات ہے حکومت وقت اسکی زمہ دار ہے۔
حکومت وقت کا زمہ دار ہونےکےساتھ ساتھ وہ تمام شہری جنہوں نے ناجائز یا غیرقانونی طریقےسےدولت بنائی، کسی اور کا حق اپنا سمجھ کر خردبرد کی یہ تمام افراد اس بدحالی کےزمہ دار ہیں۔
خوشحالی:
ملک میں خوشحالی کیسےلائی جائے؟
خوشحالی کا مطلب ہر شہری، ہر قوم کو انکی بنیادی ضروریات اور انکےجائز حقوق جن پر انکا حق ہے وہ دئیےجائیں۔
ملکی پالیسی کو طاقتور اور با اثر بنا کر ملک میں غربت کی شرح کو کم کر کے10% تک اگر لایاجائےتو قریب ایک سال بعد یہ 10% بھی ختم ہوجائی گی اور غربت ختم کرنےکیلئےروزگار کے مواقع وافر مقدار میں مہیا کئےجائیں۔
تعلیم کو عام کیا جائے، خاص کر دیہی علاقوں میں۔
غربت روزگار ہونےسےختم ہوتی ہے اگر ملک میں روزگار کا میعار بلند و بالاتر ہو اور کثیر ہو تو غربت کا کیا کام پھر۔
ملک کی معاشی و اقتصادی ترقی کا دارومدار خارجہ پالیسی پر ہوتی ہےیعنی اگر خارجہ پالیسی آپکی اپنی بنائی ہوئی ہےتو یقیناً ملک کےمفاد میں ہوگی اور ملک ترقی کرےگا۔
جب ملک ترقی کرتاہے تو معاشی بحران ختم ہوتا ہے روزگار کےمواقع پیدا ہوتےہیں مایوسی جڑ سےختم ہوتی ہےہر شخص اپنےپیر سمیٹنےلگتا ہےاور اسطرح سےہر فرد کو اپنا حق مل رہاہوتا ہے اور آخر میں ملک خوشحال ہوجاتاہے۔
والسلام۔۔۔
Excellent 👌
ReplyDelete