پاکستان اور ٹیکس |
دنیا کےتمام ممالک میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں ایک سال کےبچے سےلیکر عمر تمام تک جینےوالےلوگ ٹیکس نہ دیتےہوں خواہ ٹیکس کی ادائیگی کسی بھی شکل میں دی جاتی ہو۔
پاکستان کی صورتحال:
بقول حکومت پاکستان میں 2% لوگ ٹیکس کی ادائیگی کرتےہیں جسکی وجہ سےملک دیوالیہ ہے۔ لیکن سوال یہ ہےکہ یہ کس ٹیکس کا ذکر کیا جارہا ہے؟ یہ اس ٹیکس کا ذکر کیا جارہا جسمیں سروسز اور مراعات آپ استعمال کرتےہیں ان پر جو ٹیکس لاگو ہوتاہےیہ اس ٹیکس کی بات کی جارہی ہے۔
ٹیکس اور اس کی ادائیگی:
جیسا کہ پہلےپیراگراف میں ذکر کیا کہ ہر وہ شخص جو ایک سال کا ہےوہ ٹیکس ادا کر رہا ہے۔ سوال یہ ہےکہ کیسےادا کر رہا ہے؟
*۔ بجلی پر ٹیکس
*۔ گیس پر ٹیکس
*۔ پانی پر ٹیکس
*۔ سیوریج لائن پر ٹیکس
*۔ گاڑیوں پر ٹیکس
*۔ سواری پر ٹیکس
*۔ ڈیزل،پیٹرول پر ٹیکس
*۔ روڈ ٹول پر ٹیکس
*۔ آٹا،چینی،پتی، دودھ وغیرہ پر ٹیکس
*۔ چھوٹےبچوں کی اشیاء پر ٹیکس
*۔ ضرورت زندگی کےسازوسان پر ٹیکس
*۔ کپڑوں پر ٹیکس
*۔ کھانےپینےکی تمام اشیاء پر ٹیکس
*۔ بینک پر ٹیکس
*۔ کاروبار پر ٹیکس
*۔ مشینری پر ٹیکس
*۔ پڑھنےکی کتابوں پر ٹیکس
*۔ علوم و درسگاہ کی فیسز میں ٹیکس
*۔ مکان کی خریدوفروخت پر ٹیکس
*۔ الیکٹرونکس آئٹم پر ٹیکس
*۔ سروسز حاصل کرنےپر ٹیکس
*۔ ہسپتال میں علاج و معالج پر ٹیکس
*۔ شادی حال پر ٹیکس
ٹیکس ٹیکس ٹیکس!!
جب 1 سےلیکر 100 تک ہر چیز پر ٹیکس لگا ہوا ہےاور ملک میں رہنےوالا ہر شخص یہ تمام ٹیکسز ادا کر رہا ہے تو حکومت یہ بات کیسےکہہ سکتی ہے کہ ملک میں 2% لوگ صرف ٹیکس دیتےہیں۔
جیسےکہ میں نےدوسرےپیراگراف میں ذکر کیا کہ جو سروسز اور مراعات آپ استعمال کرتےہیں ان پر آپکو ٹیکس دینا ہوتاہے۔ یعنی اگر کوئی ٹھیکدار یا بزنس مین کوئی کاروبار کرتاہےتو اسےاپنےکام کا ٹیکس دیناہوتا ہے۔
اگر ہم دیکھیں تو تمام تر کام کاغذی کاروائی کےبغیر ممکن نہیں اور ہر اس کاغذ پر ٹیکس لگاہوا موجود ہوتاہےجب تک وہ پیپر سائن نہ کرلیں کام نہیں ہوتا،یعنی آپ تمام تر دفتری اور سرکاری ٹیکس ادا کرنےکےبعد ہی کام کرسکتےہیں۔
سوال عرض ہے؟ :
جب یہ سب ٹیکسز ادا ہورےہیں تو 2% کا ذکر کیوں کیا جارہاہے؟
جب یہ سب ٹیکسز ایک عام عوام ادا کر رہی ہےتو خمیازہ بھی عام عوام کو کیوں بھگتنا ہڑھ رہا ہے؟
حل کیا ہے؟ :
چور چور کرنےسے بہتر ہے کہ مزید چوری نہ کی جائےاور آنےوالےکل کو بہتر بنائیں اور قوانین پر عملدرآمد کیاجائےاور خلاف ورزی کرنےوالےکیخلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
درخت کی شاخیں کاٹ کر اگر آپکو لگتاہےکہ اب اس پر شاخیں دوبارہ کبھی نہیں آئیں گی تو یہ کم عقلی والی بات ہے۔
No comments:
Post a Comment