Article about FUUAST illegal posting, Corruption and students right.

Article about FUUAST
حقیقت منوائی نہیں جاتی، حقیقت خود کو خود منواتی ہے۔

Article about FUUAST illegal posting, Corruption and students right. 


کالم: وفاقی اردو یونیورسٹی، انتظامیہ اور طلباء کا مستقبل۔
تحریر: اولس یار
طالب علم: شعبہ نظمیات و کاروبار

جامعہ اردو تباہی کےدہانےپر۔


وفاقی اردو یونیورسٹی سائنس،آرٹس اینڈ ٹیکنالوجی پچھلےکئی عرصےسےتدرسی و غیر تدریسی بحران کا شکار رہا ہےجن کا خمیازہ طلباء کو بگتنا پڑا ہےاور آج تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔

وفاقی اردو یونیورسٹی کےسابقہ وائس چانسلر جناب سلمان ڈی صاحب کےدور میں یہ بحران انتہاء کو پہنچا اور من پسند تقرریاں عروج پر رہی، نیب نےحال میں تحقیقات کی جن میں 200 سےزائد ملازمین کو غیر قانونی بھرتیوں کی ایک فہرست نکالی تھی اور یہ غیر قانونی بھرتیاں سابقہ وائس چانسلر سلمان ڈی کےدور میں سلمان ڈی نےکراوئی تھیں۔
یاد رہےسابقہ وائس چانسلر سلمان ڈی کیخلاف نیب میں کرپشن، اور من پسند غیرقانونی بھرتیوں کےکیسز زیر التواء ہیں اور چونکہ ابھی تک سلمان ڈی کا خاطہ جامعہ سےمنسوخ نہیں ہوا تو جناب سلمان ڈی صاحب اب بھی جامعہ کےمعاملات میں مداخلت کرتےہیں جو کےغیر اخلاقی عمل ہے۔

من پسند تقرریاں:


من پسند تقرریوں کی فہرست بہت لمبی ہےمیں آپکوکچھ شخصیات کا حوالہ دیتاہوں اسی سےآپ اندازہ لگالیں۔ مہربانیوں کی حد ہوگئی ہے،جناب ڈاکٹر پروفیسر زاہد صاحب ایک سےزائد انتظامی عہدوں پر فائز ہیں جنکی فہرست درج ذیل ہے۔

*- موجودہ شعبہ سائنس کے ڈین۔
*- ڈائریکٹر ایڈمیشن۔
*- ڈائریکٹر پروگرام(شام)۔
*- مختلف شعبہ جات کےتحقیقی پروجیکٹ و تحقیقی مکالجات کی جانچ پڑتال کی کمیٹی کےسینئر میمبر۔
*- ویجیلنس کمیٹی کے کنوینر۔
*- انضمامی کمیٹی برائےطلباء کے کنوینر۔
*- ایم فل/پی ایچ ڈی پرگروام کی جانچ پڑتال کمیٹی کےکنوینر۔
*- سینیٹ کمیٹی کےمیمبر۔

ایک شخص جب بیک وقت 8 انتظامی عہدوں پر فائزہونگےتو ادارہ اور طلباء کھنڈر کی شکل تو اختیار کرےگا ہی۔

جعلی ڈگری اور تعیناتی:

جناب ٹریژرار صاحب۔

جامعہ اردو کےٹریژار جناب دانش احسان جو کہ ٹریژار ہیں اور غیر قانونی طور پر نوازےگئےہیں۔ ٹریژار کی تعیناتی کیلئےایلیت 1st Division کی ڈگری کی ہونی چاہیئےلیکن جناب دانش احسان صاحب کی اوریجنل ڈگری 3rd Division پاس کی ہے اور دانش احسان صاحب نے1st Division کی جعلی ڈگری بنا کر جمع کروائی اور اسکی بناء پر ٹریژرار تعینات ہوئے۔

جامعہ سےلوٹی گئی رقم:

جناب اسٹنٹ پروفیسر محمدصدیق صاحب۔

اکتوبر 2004ء سےمئی 2005ء اور پھر مئی 2006ء سے جولائی 2006ء تک بیرون ملک میں ایم فل، پی ایچ ڈی کرنےکےسلسلےمیں رخصتی بمعہ سالم تنخواہ حاصل کی تاہم صدیق صاحب نےنا ہی ایم فل،پی ایچ ڈی کی اور نا بیرون ملک گئے، اس مد میں جامعہ سےلےگئی رقم 3،47،565 روپےتھےجو اب تک واجب الادا ہیں۔
مئی 2008ء میں ایم فل، ایم ایس کی اجراء میں الاوئنس لیا اور NED کی ڈگری ایم۔ایس۔سی۔ پیش کی جس پر یونیورسٹی نےصدیق صاحب سے HEC کا معادلہ سرٹیفیکٹ مانگا جو پیش نہیں کیا گیا کیونکہ وہ سرٹیفیکٹ انہیں ملنا ہی نہیں تھا، اس مد میں جامعہ سےلی گئی رقم 53،145روپے اب تک واجب الادا ہیں۔
فروری 2014ء میں صدیق صاحب کو رقم ادا کرنےکےحوالےسےکئی مراسلےبھیجےگئےلیکن صدیق صاحب نےکوئی پیش رفت نہیں کی۔

المیہ یہ ہےکہ جامعہ کےوائس چانسلر نےپھر بھی نوازشیں کرنا بند نہیں کی اور صدیق صاحب جو ایک اسٹنٹ پروفیسر ہےانہیں P&D ڈپارٹمنٹ کا ڈائریکٹر تعینات کردیا، آپکےعلم میں یہ بات لاتا چلوں کہ P&D ایک الیکٹریشن و ٹیکنیکل ڈپارٹمنٹ ہےاور اسکی تعیناتی کیلئے ایک ٹیکنیکل ڈگری ہولڈر پرسن کو تعینات کیا جاتا لیکن وائس چانسلر صاحب نےروشنی کرنےوالےڈپارٹمنٹ پر اندھےانسان کو تعینات کیاہوا ہےجنکو دور دور تک نہیں پتہ ٹیکنیکل کام کا۔ یاد رہےیہ واحد ڈپارٹمنٹ ہے P&D جس میں ڈیزل کی چوری چکاری بھی بہت زیادہ ہوتی ہے یعنی کرپشن۔

یہ ہی نہیں جناب صدیق صاحب شعبہ کمپیوٹرسائنس کےاسٹنٹ پروفیسر بھی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ایک اورعہدہ، Character Building Societies کے فوکل پرسن بھی تعینات ہیں۔

اعلی عہدےپرفائز/وارنٹ گرفتاری/کرپشن:

بات ہورہی ہےجناب ڈاکٹر صارم صاحب کی(موجودہ رجسٹرار)۔

سابقہ وائس چانسلر سلمان ڈی کےدور میں ڈاکٹر صارم 4بار رجسٹرار بنےاور پھر ہٹائےگئے۔
ڈاکٹر صارم سلمان ڈی کےقریبی پائےجاتےہیں جسکی وجہ سےتعیناتی چلتی رہی۔

ڈاکٹر صارم(موجودہ رجسٹرار) TTS کےمیمبر بھی ہیں، آپکو یاد دلاتاچلوں کہ TTS کا کوئی بھی میمبر 5سال کی مدد پوری ہونےسےپہلے کسی شعبےکا انچارج تک نہیں بن سکتا لیکن مہربانیاں آپکےسامنےہیں۔
ایک یاد دہانی اور،TTS کےقوانین کےمطابق جو HEC نےبنائےہوئےہیں کہ کوئی سرکاری ادارےکا استاد کہیں بھی نجی ادارےمیں پڑھانےکی اہلیت نہیں رکھتا اور وفاقی اردو یونیورسٹی کےقوانین کےمطابق کوئی بھی جامعہ اردو کا استاد یا انتظامی عہدےدار کسی بھی دوسرےادارےمیں نہیں پڑھا سکتا، لیکن ڈاکٹر صارم IBA میں ایک استاد کی حیثیت سےپڑھاتےہیں اور جامعہ کئی اساتذہ خصوصاً شعبہ طبیعات کےاساتذہ اور ایم۔ایس۔سی بلاک بشمول بی۔بی۔اے اور شعبہ شماریات کےاساتذہ مختلف نجی اداروں میں پڑھاتےہیں جو غیرقانونی عمل ہےلیکن انتظامیہ اس پرخاموشی اختیارکئےہوئےہیں۔

نیب نےTTS کےقوانین کی خلاف ورزی کرنےاور نجی ادارےمیں پڑھانےاور25لاکھ کرپشن کےکیس میں ڈاکٹر صارم (موجودہ رجسٹرار) کیخلاف وارنٹ گرفتاری جاری کئےتھے، ایک مشقوق،عدالت کو مطلوب اور کرپٹ شخص کو جامعہ کا رجسٹرار مقرر کیا گیا ہے یہ طلباء کےمستقبل کےساتھ کھلواڑ ہے۔

15جون 2007 کو سینیٹ کی روداد کےمطابق TTS پروفیسر کسی بھی انتظامی عہدےپر فائز نہیں ہو سکتا۔

ایک اور المیہ:

بات ہورہی ہے میڈیم روبینہ مشتاق صاحبہ کی۔

روبینہ مشتاق وائس چانسلر اور جناب ڈاکٹر زاہد صاحب کی قریبی ہیں کہا جاتا ہے، روبینہ مشتاق تحقیقی پروجیکٹ و تحقیقی مکالجات کی جانچ پڑتال کمیٹی کی کنوینر ہیں۔

روبینہ مشتاق شعبہ Zoloogy کی HOD بھی ہیں۔
روبینہ مشتاق صاحبہ جنہیں اپنےشعبےکےآفس میں ہمہ وقت ہوناچاہیےلیکن روبینہ مشتاق صاحبہ ملازمت کا ذائد دورانیہ وائس چانسلر صاحب کےآفس میں گزارتی ہیں۔ کیوں؟ جہاں آپکی ڈیوٹی ہےآپکو وہاں ہوناچاہیئےجسکےآپکو پیسےدئیےجاتےہیں لیکن معذرت کیساتھ نوازشوں کاایک سلسلہ جو عروج پر ہے۔

طلباء کےساتھ ناروا سلوک اور انکےمستقبل سےکھلواڑ:


اول تو یہ کہ طلباء ہوتےکون ہیں جو یہ ساری باتیں کہتےہیں؟
یہ الفاظ میرےنہیں انتظامیہ کےہیں۔
جب طلباء کسی بھی کام کےسلسلےمیں رجسٹرار،ڈائریکٹر،وائس چانسلر کےپاس جاتےہیں تو یہ لوگ بات کرنا پسند نہیں کرتےاور اگر کئی روز خوار ہونےکیبعد ملاقات ہوبھی جاتی ہےتو جواب میں صرف اور صرف انکار ہی ملتاہے۔
جب جب طلباء نےاپنےحقوق کی بات کی تب تب انہیں دھمکایاگیاہے۔
طلباء کےپیسوں پر پلنےوالے،طلباء کےنوکر ہیں یہ لوگ اس جامعہ کےنوکر ہیں جسکی انہیں تنخواہ دی جاتی ہےیہ جامعہ اردو طلباء کا ہےاور طلباء سےہی ہے۔
میں نےایسےطلباء بھی دیکھےہیں جو مہینوں اپنی ڈگری کیلئےبھاگتےپھرتےہیں۔
کرپشن کا بازار گرم ہے گریڈ 2 سےلیکر 22تک سب ملی بھگت سےکھا رہےہیں اور گھس کون رہا ہے؟ طلباء۔
انکےآپس کےمسئلےہوتےہیں ذریعہ طلباء کو بنایاجاتاہے۔
کیونکہ طلباء ہیں تو یہ لوگ ہیں ورنہ نہیں۔
اسلام آباد کیمپس میں اپنےحقوق کی آواز اٹھانےپر 25 طلباء کا داخلہ منسوخ کیا کیوں؟ آپکے باپ کی جاگیر ہے یا آپ بادشاہ ہیں؟ گریڈ 1 سے لیکر وائس چانسلر تک سب جامعہ اردو کے(ملازم،نوکر) ہیں اور جامعہ طلباء کےپیسوں سےچلتی ہےآپکےنہیں۔

سب سےاہم بات:


گلشن اقبال مین کیمپس ہےجسکو اسلام آباد منتقل کرنےکی تیاری میں جناب اعلی عہدوں پر فائز چند لوگ لگےہوئےہیں۔
یہ بات اہم کیوں ہے؟
آپکو مارکشیٹ کی درستگی کیلئےاسلام آباد۔
آپکو ریزلٹ کی تبدیلی کیلئےیادرستگی کیلئےاسلام آباد۔
انظمامی مارکشیٹ کیلئےاسلام آباد۔
ڈگری کیلئے اسلام آباد۔
انرولمنٹ کےمسئلےکیلئےاسلام آباد۔
محض الف سےلیک یی تک تمام تر مسائل کیلئے پھر اسلام آباد۔

آخر میں صرف اتنا کہونگا کہ اپنےحقوق کی جنگ لڑیں اپنےحق کیلئےآواز بلند کریں اور جامعہ اردو کو دوبارہ کالج بننےسےبچائیں۔
فیصلہ آپکےہاتھ میں ہےآگاہی دینا میرا فرض تھا۔

والسلام۔۔۔

2 comments:

How, Who and why CORONA-VIRUS spreaded?

CORONA-VIRUS is waged war. Writer: The Wired Analyst Author: M. Ulass Yar Babar Ref.       Attached The corona virus is a known ...